33

حکومت کی پالیسیوں کے نتیجہ میں مشکل حالات کے باوجود 5فیصد زائد شرح نمو بہت بڑی کامیابی ہے،وزیر مملکت اطلاعات و نشریات فرخ حبیب

فیصل آباد:وزیر مملکت اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے کہا کہ  حکومت کی پالیسیوں کے نتیجہ میں مشکل حالات کے باوجود 5فیصد زائد شرح نمو بہت بڑی کامیابی ہے تاہم ان پالیسیوں کے ثمرات کی پائیداری کیلئے پالیسیوں کا تسلسل ناگزیر ہے اور اس سلسلہ میں بزنس کمیونٹی کو کھل کر حکومت اور وزیر اعظم عمران خان کی حمایت کرنا ہوگی۔ہفتہ کو فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے زیر اہتمام ہونیوالی پاکستان اکنامک کانفرنس کے دوسرے دن کی تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے فیصل آباد میں ملکی سطح کی اس کانفرنس کے انعقاد کو سراہا اور کہا کہ یہ انتہائی بروقت اقدام ہے جس سے معیشت کو ٹھوس اور پائیدار بنیادوں پر ترقی دی جاسکے گی۔ انہوں نے کہا کہ نجی شعبہ ملکی ترقی کیلئے اپنا کردار ادا کررہا ہے جبکہ حکومت کا کام ان کیلئے آسانیاں پیدا کرنا اور سازگار کاروباری ماحول کو یقینی بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب موجودہ حکومت کو اقتدار ملا تو اس وقت کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 20ارب سے زائد تھا جبکہ سالانہ 3000ارب روپیہ قرض کی ادائیگی کیلئے درکارتھا، اسی طرح ٹیکس وصولیاں بھی 3800ارب پر منجمد تھیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے اقتدار میں آنے سے قبل ہی بزنس کمیونٹی سے رابطے قائم کئے اور ان کی مشاورت سے ٹیکسٹائل پالیسی تیار کی گئی جس کے ذریعے 18ویں ترمیم کی وجہ سے فیصل آبادکی صنعتوں کیلئے پیدا ہونے والے غیر یقینی ماحول کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے 6.5 سینٹ پر گیس مہیا کی جس کی وجہ سے ٹیکسٹائل کی برآمدات میں اضافہ ہوا اور توقع ہے کہ اس سال ہم ٹیکسٹائل کی برآمدات سے 21ارب ڈالر کمائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اہداف کووڈ کے منفی اثرات کے باوجود حاصل کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ صنعتی عمل کو تیز کرنے کیلئے مانیٹری پالیسی کا بھی اعلان کیا گیا، کووڈ کے دوران پیکیج کیلئے رعایتی نرخوں پر قرضے دیئے گئے، 450ارب روپے ٹرف کے تحت دیئے گئے جس سے ملک میں نئی مشینری اور ٹیکنالوجی آرہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دوسرا سال ہوگا جب کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 50کروڑ ڈالر سے کم رہا اسی طرح درآمدات میں بھی 18فیصد کی کمی ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سٹیٹ بینک سے قرض نہیں لے رہی بلکہ یہ رقم ٹرف اور ایس ایم ای پالیسی کے تحت نجی شعبہ میں تقسیم کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت کے دور میں وزرا تک رسائی ممکن نہیں تھی مگر اب ایک فون کال پر وزرا حاضر ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نوجوانوں پر بھر پور توجہ دے رہی ہے تاکہ ہم ایسے کاروباری نوجوان پیدا کریں جو نوکریوں کے پیچھے دوڑنے کی بجائے خود نوکریاں پیدا کریں۔ انہوں نے کہا کہ اب سروسز اور گڈز کی برآمدات سے 38ارب کما سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے صنعتوں کیلئے بھی خصوصی پیکیج دیا جس سے بجلی پر 50ارب روپے کی رعایت دی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ان تین ممالک میں شامل ہے جو کرونا کے منفی اثرات سے نکل آئے ہیں اور اب این سی او سی نے پاکستان کو کرونا فری قرار دیدیا ہے کیونکہ یہاں کی 22کروڑ افرادکی آبادی کی مفت ویکسی نیشن ہوچکی ہے اور کرونا سے پہلے کی روٹین بھی بحال ہوچکی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ چین سے فری ٹریڈ ایگریمنٹ کے تحت 120سے 150 مصنوعات برآمد ہوئی تھیں جبکہ اب ان کی تعداد 350تک پہنچ چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دوسرا سال ہے کہ بمپر کراپس ہوئی ہیں،چینی کی قیمت 70روپے تک گر چکی ہے کیونکہ 20لاکھ ٹن سے زیادہ چینی پیدا ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ 20دسمبر 2020میں تعمیراتی پیکیج کے تحت 192ارب کے قرضے دیئے گئے جبکہ اب ان میں 170ارب کا اضافہ ہوچکا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ایمنسٹی سکیم کے تحت 600ارب کے پراجیکٹ رجسٹر ہوئے جن سے 7000ارب روپے کی سرگرمیاں اور 12لاکھ نوکریاں پیدا ہوں گی۔ انہوں نے بتایا کہ 10 نئے ڈیمز تعمیر کئے جارہے ہیں جن سے سستی بجلی پیدا ہونے کے علاوہ 1300ملین ایکڑ فٹ اضافی پانی بھی ملے گا۔ اس سے قبل فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر عاطف منیر شیخ اور کانفرنس کے آرگنائزر اظہر چوہدری نے مہمانوں کا خیر مقدم اور کانفرنس میں شرکت پر ان کا شکریہ ادا کیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں