30

ن لیگ کے مہنگے معاہدوں کے باعث گردشی قرضہ 400 ارب روپے سالانہ بڑھ رہا ہے، بجلی کی لوڈ شیڈنگ کی وجہ پیداوار نہیں بلکہ ترسیلی نظام کی کمزوری ہے ، ہم اسے بہتر بنا رہے ہیں، وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر کا پریس کانفرنس سے خطاب

اسلام آباد۔:وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے کہا ہے کہ ن لیگ کے دور میں بجلی کے مہنگے معاہدوں کے باعث گردشی قرضہ 400 ارب روپے سالانہ بڑھ رہا ہے، بجلی کی ترسیل میں گذشتہ سال کی نسبت نمایاں اضافہ ہوا ہے، گزشتہ ہفتے شب و روز کی محنت کے بعد ساڑھے 24 ہزار میگاواٹ بجلی ترسیل کی، بجلی کی لوڈشیڈنگ کی وجہ پیداوار نہیں بلکہ ترسیلی نظام کی کمزوری ہے جس پر ن لیگ کے دور میں کوئی کام نہیں کیا گیا، ہم اسے بہتر بنا رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین اور وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر بھی موجود تھے۔ حماد اظہر نے کہا کہ قائد حزب اختلاف نے لوڈ شیڈنگ واپس آنے کا دعویٰ کیا، بجلی کی لوڈ شیڈنگ پیداوار کی وجہ سے نہیں ترسیل کے نظام کی وجہ سے ہو رہی ہے، ہماری اوسطاً ترسیل کی گنجائش 24 ہزار میگاواٹ ہے جب ہم 24 ہزار میگاواٹ سے زیادہ ترسیل پر جاتے ہیں تو بجلی کی ترسیل کے نظام میں خرابی پیدا ہوتی ہیں، ن لیگ نے اپنے دور میں مہنگے منصوبے تو لگائے لیکن ترسیل کے نظام کو بہتر بنانے کے لئے کچھ نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے 2 سال میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے بجلی کی ترسیل کے نظام کو بہتر بنایا، جب ہم نے حکومت سنبھالی تھی تو اس وقت 20 ہزار میگاواٹ ترسیل کی گنجائش تھی، پچھلے ہفتے ہم نے دن رات محنت کر کے بجلی کی طلب کے مطابق ساڑھے 24 ہزار میگاواٹ بجلی ترسیل کی، آنے والے برسوں میں ترسیلی نظام کو مزید بہتر بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ ختم کر دی گئی ہے۔ جن علاقوں میں بجلی چوری ہے وہاں لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے، اس کے علاوہ ٹرپنگ، اوور لوڈنگ اور طوفان و آندھی کی وجہ سے بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا امکان ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں اوسطاً بجلی کی کھپت 16 ہزار میگاواٹ ہے، صرف ڈیڑھ ماہ ایسا ہوتا ہے کہ بجلی کی کھپت 24 ہزار میگاواٹ تک پہنچ جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ن لیگ نے بجلی کے مہنگے معاہدے کئے اور ضرورت سے زیادہ بجلی کی پیداوار کے مہنگے منصوبے لگائے، اب ہم بجلی استعمال کریں یا نہ کریں، ہم نے ادائیگی کرنی ہے، ن لیگ نے یہ منصوبے کس پالیسی اور حکمت عملی کے تحت لگائے؟ حماد اظہر نے کہا کہ ہمارے بجلی کے نظام کا درآمدی ایندھن پر بہت زیادہ انحصار ہے جس کی وجہ سے گردشی قرضہ میں بھی بہت زیادہ اضافہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ساہیوال میں درآمدی کوئلہ کا منصوبہ لگایا گیا جس کے لئے کوئلہ پہلے کراچی کی بندرگاہ پر آتا ہے اور وہاں سے ٹرین یا موٹر وے کے ذریعے ساہیوال پہنچتا ہے، اب اس میں ن لیگ کی کیا حکمت عملی تھی؟ حماد اظہر نے کہا کہ مہنگے فیول اور درآمدی ایندھن کے بجلی گھر ن لیگ نے لگائے اور خمیازہ قوم بھگت رہی ہے۔ ایک سوال پر حماد اظہر نے کہا کہ جب پاکستان تحریک انصاف کی حکومت برسر اقتدار آئی تو گردشی قرضہ میں سالانہ 450 ارب روپے اضافہ ہو رہا تھا، رواں سال یہ اضافہ 177 ارب روپے پر آ گیا ہے، اس کے علاوہ 400 ارب روپے سالانہ کیپسٹی پیمنٹس زیادہ کر رہے ہیں، اس کے باوجود گردشی قرضہ کو نیچے لایا گیا ہے اور اس میں مزید کمی بھی کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم اقتدار میں آئے تو 20 ہزار میگاواٹ ترسیل کی گنجائش تھی، آج 24 ہزار سے زائد کی ترسیل ہو رہی ہے، ہم اس کو مزید بہتر بنا رہے ہیں، جہاں جہاں رکاوٹیں آ رہی ہیں وہاں ہم کام کر رہے ہیں، بجلی کی ترسیل کا نظام بہتر ہوا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ دو ہفتے قبل مٹیاری ٹرانسمیشن لائن کا افتتاح کیا گیا، یہ اسٹیٹ آف دی آرٹ ٹرانسمیشن لائن ہے جو پاکستان میں چار ہزار میگاواٹ ساﺅتھ سے نارتھ ٹرانسمٹ کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب پی ٹی آئی اقتدار میں آئی تو یہ منصوبہ صرف کاغذ کا ایک ٹکڑا تھا، ہم نے نہ صرف اسے مکمل کیا بلکہ کامیابی سے چار ہزار میگاواٹ بجلی منتقل کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے 77 ارب روپے کے ٹرانسمیشن منصوبے مکمل کئے، درجنوں گرڈ اسٹیشنز کو اپ گریڈ کیا ، کئی سو بڑے گرڈز کے میگا ٹرانسفارمرز کو تبدیل کیا، یہاں تک کہ ہزاروں کے قریب ایل ٹی ٹرانسفارمرز تبدیل کئے جا رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ 20 ہزار میگاواٹ سے ہم ساڑھے 24 ہزار میگاواٹ کی ترسیل کی گنجائش تک پہنچ چکے ہیں۔ انشاءاللہ اگلے سال ترسیل کے نظام میں مزید رکاوٹیں ختم کر دی جائیں گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں