راولپنڈی:وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہاہے کہ کشمیر میں بھی پی ٹی آئی کی حکومت بنے گی اور تحریک انصاف تاریخی کامیابی حاصل ہو گی ، 25تاریخ کو انشائ اللہ وزیر اعظم عمران خان اور ان کا انتخابی نشان بلا کشمیر میں حکومت بنانے جا رہاہے ،مریم نواز اور بلاول غیر ذمہ دارانہ زبان استعمال کررہے ہیں ،ان کا لہجہ غیر پارلیمانی ہے ،وہ ابھی سے دھاندلی کا شور مچارہے ہیں کیونکہ انہیں پتہ ہے کہ وہ 25جولائی کو ہارنے جبکہ عمران خان حکومت بنانے جارہے ہیں ،توقع ہے کہ دورہ کشمیر کے موقع پر میں بھی وزیر اعظم کے ساتھ ہوں گا ، وقت ثابت کرے گا کہ وزیر اعظم عمران خان نے مسلہ کشمیر کو دنیا میں کیسے اجاگر کیا ہے، اپوزیشن والے صرف ٹی وی پر عمران خان کے خلاف باتیں کر تے ہیں ،اس خطے کی سیاست بدلنے جارہی ہے ،ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر داخلہ نے اتوار کو راولپنڈی میں آزاد کشمیر انتخابی مہم کے سلسلہ میں حلقہ ایل اے 43ویلی 4کے امیدوار جاوید بٹ اور پی ٹی آئی راہنما سید اسماعیل شاہ کی جانب سے منعقدہ ناشتہ کی تقریب کے موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہاکہ اب ملک کا سوال نہیں ہے بلکہ خطے کا سوال ہے ،افغانستان ایک خود مختار ملک ہے اور افغانی جو بھی فیصلہ کریں ہمیں قبول ہو گا ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے ڈنکے کی چوٹ پر کہاہے کہ ”یقینی طور پر نہیں“ اوریہ ساری دنیا میں شائع ہوا ہے۔دنیا بھر میں اپوزیشن کے صرف بینک اکاونٹ ہیں ،برطانیہ کو پتہ ہے کہ ن لیگ کی یہاں کتنی جائیداد یں ہیں اور امریکہ کو بھی پتہ ہے کہ ان کے کتنے اکاونٹس ہیں ،یہ کس منہ سے دنیائے سیاست میں باتیں کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن صرف کشمیر کاکیس ٹی وی پہ لڑ رہی ہے، لیکن ایک وقت آئے گا کہ وزیر اعظم عمران خان یہ کیس دنیا میں لڑیں گے۔پنجاب ،خیبر پختونخوا ،گلگت بلتستان اور بلوچستان میں تحریک انصاف کی حکومت ہے جبکہ کشمیر میں پی ٹی آئی کی حکومت بننے جا رہی ہے۔ شیخ رشید نے کہا کہ اس ملک کی خوش قسمتی ہے کہ اس ملک میں دو چیزیں قومی ہیں ،ایک پاکستان تحریک انصاف قومی جماعت اور پاکستانی فوج ایک قومی فوج ہے جس کے پیچھے سارا پاکستان کھڑا ہے ،فوج نے قومی سلامتی کی جو بریفنگ دی ساری اپوزیشن ،ساری جماعتیں پاک فوج کے ساتھ ہیں ،ہم افغانستان میں امن چاہتے ہیں ہماری خواہش ہے کہ جمیعت اسلامی یعنی اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ اور کرزئی بھی جبکہ دوسری جانب ملا برادران ،استاد عطائ محمد اور دیگر سارے مل بیٹھیں۔ 1979میں روس افغانستان میں آیا 42سال ہوچکے ہیں۔ افغان قیادت سے بات چیت کرنا،معاملات طے کرنا اور مذاکرات کرنا نہ صرف پاکستان سمیت خطے کی ضرورت ہے ،اگر چین نے ایران میں چار سوارب ڈالر کی انویسٹمنٹ کی بات کی ہے وہ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک افغانستان میں امن قائم نہیں ہوگا۔وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ ازبکستان تک ہم جو ٹرین لے کر جانا چاہتے ہیں وہ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک افغانستان میں امن قائم نہیں ہوتا۔چین روس ایران پاکستان ایک بدلے ہوئے خطے ہیں ،بھارت کی افغانستان میں جگ ہنسائی ہوئی ہے ،آج بھارت کے لیے افغانستان سے نکلنے یا بھاگنے کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے ،وہ بھارت جس نے 40برس تک پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے وہاں عوام کو منظم کیا ،پاکستان کے خلاف دنیا کے میڈیا کو غلط اطلاعات فراہم کیں ہم ساری دنیا کو یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ہم افغانستان میں امن کے لیے پہلے بھی ساری دنیا کے ساتھ تھے اور آج بھی دنیا کے ساتھ ہیں لیکن اب پاکستان افغانستان کے خلاف کسی بھی کارروائی میں اڈے نہیں دے گا یہ عمران خان کا اٹل فیصلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی قوم بھی یہی چاہتی ہے کہ ہم آلہ کار نہ بنیں غیرت سے جئیں ،جولوگ یہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان پہ پریشر ہے ،پاکستان پہ کوئی پریشر نہیں ،پاکستان دنیا کے ایسے خطے میں واقع ہے ،دنیاکی کوئی سپر پاور ہمیں نظر انداز نہیں کرسکتی خواہ وہ چین ،امریکہ یا روس ہو ،ہمیں اللہ نے ایسے مقام پر بنایا ہے کہ ہمارے بغیر کسی کی دال نہیں گل سکتی اور آج ہمارے پاس ایسی منظم فوج اور منظم ادارے ہیں جنھوں نے پاکستا ن کی سلامتی کے لیے اپنی جانیں قربان کی ہیں اور گمنام شہادت کا رتبہ حاصل کیا ہے۔ساری قوم پاکستان کی سلامتی کے لیے پاک فوج اور عمران خان کے ساتھ کھڑی ہے اور موجودہ حکومت اور پاک فوج مل کر انشائ اللہ تعالیٰ افغانستان میں امن کی راہ ہموار کریں گے ،طورخم بارڈر پہ موجود جو لوگ ویکسینیٹ ہو ہو چکے ہیں ان کو فی الفور بارڈر کراس کرادیں گے۔اب دو ہی بارڈر کھلے رہیں گے ایک چمن اور دوسرا طورخم ۔وہاں پر ایف آئی اے بھیج دی گئی ہے ،جو لوگ طورخم بارڈر پہ کورانا پازیٹو آتے ہیں انہیں وہیں قرنطینہ کیاجائے گا ،ہمیں امید ہے کہ افغانستان میں امن قائم ہوگا ۔اسی طرح پاکستان بھی اپنی پالیسی میں بالکل سٹیٹ فارورڈ ہے کہ افغانستان ایک خود مختار ملک ہے۔اس میں کسی قسم کی مداخلت نہیں ہوگی اور افغان قوم جو فیصلہ کرے گی وہ ہمیں قبول ہوگا۔ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہاکہ بلاول سمیت جو چاہے اپنا سی وی امریکہ لے جائے اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا ، اپوزیشن کی کوئی سی وی نہیں ، بلاول کی سی وی میرے پاس ہے۔مریم نواز جو زبان استعمال کررہی ہیں وہ غیر ذمہ دارانہ ہے انہیں لب و لہجے پر غور کرنا چاہیے ،جب آپ کشمیر میں جا کر وزیر اعظم عمران خان پر تنقید کرتے اور یہ تاثر ابھی سے دے رہے ہیں کہ 25جولائی کو کیا ہوگا ، اس دن بلے کے ہی ووٹ زیادہ ہوں گے جس کی آپ کو سب سے زیادہ تکلیف ہے اور یہ سیاسی تکلیف اللہ ہی دور کرسکتا ہے۔\932
59