اسلام آباد:وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے کہا ہے کہ پاکستان کو اس وقت چین اور امریکہ کے درمیان تناﺅ سمیت افغانستان میں تیزی سے بگڑتی ہوئی صورتحال کی وجہ سے ایک ساتھ کئی چیلنجز کا سامنا ہے، افغانستان میں خانہ جنگی برداشت نہیں کر سکتے، پاکستان خطے کے وسیع تر مفاد میں آخر دم تک افغانستان میں سیاسی مفاہمت کیلئے کوششیں جاری رکھے گا، پاکستان کیلئے کوئی فیورٹ نہیں، افغانستان میں جو بھی حکومت بنے گی اس کے ساتھ مل کر کام کریں گے، بھارت کے ساتھ مستقبل قریب میں مذاکرات کا کوئی امکان نہیں ہے۔ ہفتہ کو نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کے بغیر افغانستان میں امن نہیں ہو سکتا، پاکستان افغانستان میں امن و استحکام کیلئے جو کردار ادا کر سکتا تھا اس نے کیا اور آگے بھی ہماری خواہش ہے کہ افغان مسئلے کا کوئی سیاسی حل نکلے اور اس حوالے سے تمام افغان قوتوں کو مل بیٹھ کر سیاسی مفاہمت سے حکومت تشکیل دینی چاہیے۔ ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ افغانستان سے امریکی افواج کے انخلاءکے بعد افغانستان میں اتنی جلدی حالات خراب ہونے کی توقع نہیں تھی، امریکہ کا افغانستان میں جو کنٹرول تھا وہ ختم ہوتا ہوا نظر آ رہا ہے اور اسی وجہ سے اب افغانستان سے پاکستان کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور شہادتیں ہو رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ تجارت سمیت تمام ممالک کے ساتھ تعلقات کو استوار کرنے کا خواہاں ہے، ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان اور افغانستان کی سرزمینیں ایک دوسرے کے خلاف استعمال نہ ہوں، وزیراعظم عمران خان نے امریکہ کو اڈے نہ دینے کے حوالے سے دو ٹوک موقف اختیار کر کے اپنی پوزیشن واضح کر دی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں مشیر قومی سلامتی نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم سلامتی کونسل کے اجلاس کے موقع پر امریکی ہم منصب کے ساتھ کامرس، ماحولیات، سرمایہ کاری، توانائی، کورونا بحران، تجارت اور شراکت داری کے حوالے سے معاملات پر بات چیت ہوئی تھی اور انہوں نے بتایا کہ امریکہ پاکستان میں توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019ءکو بھارت کے غیرقانونی اقدامات کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات ختم ہو گئے تھے، جب تک بھارت اپنا اقدام واپس نہیں اٹھاتا اس کے ساتھ مذاکرات نہیں ہو سکتے، مستقبل قریب میں بھی بھارت کے ساتھ مذاکرات کی کوئی توقع نہیں ہے۔ ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ بھارت اس وقت بری طرح پھنسا ہوا ہے، مودی سرکار نے 24 جون کو جو اے پی سی کا ڈرامہ رچایا وہ سٹیک ہولڈرز نے مسترد کر دیا اور انہوں نے مودی حکومت کو واضح پیغام دیا کہ پاکستان کے بغیر یہ معاملہ حل نہیں ہو سکتا۔
37