8

عوامی آئینی حقوق، ترقیاتی کام اور سیاسی استحکام

سکردو گلگت بلتستان کے بلتستان ڈویژن کا صدر مقام ہے۔ یہ شہر سطح سمندر سے تقریباً 2,228 میٹر 7,310 فٹ کی بلندی پر واقع ہے اور قراقرم کے بلند ترین پہاڑوں کے دامن میں آباد ہے۔ سکردو کا جغرافیائی محل وقوع اسے بلتستان کی وادیوں کے درمیان ایک اہم مرکز بناتا ہے۔ دریائے سندھ یہاں سے گزرتا ہے اور شہر کو مزید دلکش بناتا ہے۔یہ ایک اہم اور خوبصورت شہر ہے، جو نہ صرف اس خطے کا دوسرا بڑا شہر ہے بلکہ اس کی سیاسی، ثقافتی، اور سیاحتی اہمیت بھی بہت زیادہ ہے۔ سکردو کو قدرتی خوبصورتی، بلند پہاڑوں، گلیشیئرز، اور تاریخی اہمیت کے مقامات کی وجہ سے سیاحوں کی جنت کہا جاتا ہے۔اس  کا شمار پاکستان کے بہترین سیاحتی مقامات میں ہوتا ہے۔ یہاں کے قدرتی مناظر، تاریخی مقامات، اور ثقافتی ورثہ سیاحوں کو اپنی طرف کھینچتے ہیں۔ سکردو سے کئی مشہور سیاحتی مقامات تک رسائی حاصل کی جا سکتی ہےدنیا کا دوسرا سب سے بڑا بلند میدان ہے اور یہاں کی قدرتی خوبصورتی اور جنگلی حیات دیکھنے لائق ہیں۔ایک مشہور سیاحتی مقام جسے “زمین پر جنت” بھی کہا جاتا ہے اورسکردو کے قریب واقع یہ خوبصورت جھیل سیاحت کا مرکز ہے۔دنیا کے دوسرے بلند ترین پہاڑ کے-2 کی کوہ پیمائی کے لیے سکردو بیس کیمپ کا کردار ادا کرتا ہے۔اس کی ثقافت اور زبان ثقافت بہت قدیم اور منفرد ہے۔ یہاں کے لوگ بنیادی طور پر بلتی زبان بولتے ہیں، جو تبتی زبان سے ملتی جلتی ہے۔ بلتی ثقافت میں روایتی موسیقی، دستکاری، اور لباس شامل ہیں۔ یہاں کے لوگ اپنی مہمان نوازی اور دوستانہ رویے کے لیے مشہور ہیں۔ مذہبی اعتبار سے سکردو میں زیادہ تر آبادی شیعہ مسلک سے تعلق رکھتی ہے، اور یہاں اسلامی تہواروں کا جشن خاص انداز میں منایا جاتا ہے۔معیشت کے حوالے سےسکردو کی معیشت کا انحصار زیادہ تر زراعت، سیاحت، اور مقامی دستکاریوں پر ہے۔ یہاں خوبانی، سیب، چیری، اور اخروٹ جیسے پھلوں کی پیداوار بہت زیادہ ہوتی ہے۔ علاوہ ازیں، سیاحت اس علاقے کی آمدنی کا بڑا ذریعہ ہے، خاص طور پر گرمیاں سیاحوں کے لیے موزوں ہوتی ہیں۔ ہاتھ سے بنے قالین، کشیدہ کاری، اور لکڑی کے کام بھی مقامی معیشت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔نقل و حمل کا نظام اور مواصلات کا نظام بہتر ہو رہا ہے، لیکن یہ اب بھی ملک کے دیگر حصوں کے مقابلے میں ترقی پذیر ہے۔ سکردو شہر کو گلگت اور اسلام آباد سے سڑکوں اور ہوائی راستے کے ذریعے جوڑا گیا ہے۔ سکردو ایئرپورٹ کو بین الاقوامی پروازوں کے لیے اپ گریڈ کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے سیاحت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ تاہم، موسم سرما میں شدید برف باری کی وجہ سے سڑکوں کا نظام متاثر ہوتا ہے اور سفر مشکل ہو جاتا ہے۔پاکستان اقتصادی راہداری بہت اہمیت کی حامل ہے  اس منصوبے کے تحت سڑکوں اور بنیادی ڈھانچے کی بہتری کے ساتھ ساتھ معاشی ترقی کے مواقع بھی پیدا کیے جا رہے ہیں۔ حکومت پاکستان سکردو اور اس کے گرد و نواح کے علاقوں کو ترقی دینے کے لیے مختلف منصوبے چلا رہی ہے۔تعلیم اور صحت کے شعبے میں ترقی ہو رہی ہے، لیکن ان شعبوں میں اب بھی بہتری کی گنجائش ہے۔ یہاں کچھ سرکاری اور نجی تعلیمی ادارے ہیں، لیکن اعلیٰ تعلیم کے لیے لوگوں کو اکثر گلگت یا اسلام آباد جانا پڑتا ہے۔ صحت کے حوالے سے بھی بڑے اسپتالوں اور جدید طبی سہولیات کی کمی ہے، حالانکہ حکومت کی جانب سے اس حوالے سے منصوبے زیر غور ہیں۔اس  کا جغرافیائی محل وقوع اسے قدرتی آفات جیسے لینڈ سلائیڈنگ، زلزلے، اور گلیشیئر پگھلنے جیسے مسائل کے سامنے نازک بناتا ہے۔ موسم سرما میں شدید برف باری ہوتی ہے، جس کی وجہ سے کئی علاقے ملک کے دیگر حصوں سے کٹ جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ، ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے گلیشیئرز کے پگھلنے کا خطرہ بڑھ رہا ہے، جو علاقے کی قدرتی اور انسانی زندگی پر اثر ڈال سکتا ہے۔سکردو کی آبادی پرامن اور ایک دوسرے کے ساتھ مل جل کر رہنے کی روایات کو برقرار رکھتی ہے۔ علاقے میں مختلف مذہبی اور ثقافتی تہوار ایک ساتھ منائے جاتے ہیں، جو اتحاد اور بھائی چارے کو فروغ دیتے ہیں۔سکردو ایک منفرد اور قدرتی خوبصورتی سے بھرپور شہر ہے جو نہ صرف گلگت بلتستان بلکہ پورے پاکستان کے لیے اہم ہے۔ یہاں کے لوگوں کی مہمان نوازی، ثقافت، اور قدرتی وسائل اسے ایک خاص مقام عطا کرتے ہیں۔ سیاحت، زراعت، اور ترقیاتی منصوبے سکردو کے معاشی مستقبل میں اہم کردار ادا کریں گے، لیکن بنیادی ڈھانچے اور خدمات میں مزید بہتری کی ضرورت ہے تاکہ یہ خطہ اپنے مکمل پوٹینشل تک پہنچ سکے۔سکردو کی سیاست پر گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت کا مسئلہ براہ راست اثر انداز ہوتا ہے۔ چونکہ گلگت بلتستان پاکستان کا باقاعدہ صوبہ نہیں ہے، اس لیے یہاں کے عوام پاکستان کی قومی اسمبلی اور سینیٹ میں نمائندگی سے محروم ہیں۔ آئینی صوبے کا مطالبہ سکردو کے لوگوں کا ایک بڑا سیاسی مسئلہ ہے۔ یہ مطالبہ اکثر الیکشن مہمات، جلسوں، اور احتجاجات میں سامنے آتا ہے اور مقامی سیاسی جماعتیں اسے اپنے منشور کا اہم حصہ بناتی ہیں سکردو کی سیاسی حالت گلگت بلتستان کے دیگر علاقوں کی طرح کئی عوامل سے متاثر ہوتی ہے، جن میں علاقے کی آئینی حیثیت، مقامی مسائل، وفاقی حکومت کا اثر و رسوخ، اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی شامل ہیں۔ سکردو کی سیاست میں اہم موضوعات مقامی ترقی، عوامی مسائل، اور آئینی حقوق ہیں اور اس میں دیگر علاقوں کی طرح بڑی قومی جماعتوں کا اثر موجود ہےیہ جماعتیں گلگت بلتستان اسمبلی کے انتخابات میں حصہ لیتی ہیں اور مقامی سطح پر اپنے اثر و رسوخ کو بڑھانے کی کوشش کرتی ہیں۔ تاہم، علاقائی جماعتیں اور مقامی رہنما بھی علاقے میں ایک مضبوط سیاسی قوت رکھتے ہیں۔ انتخابات کے دوران مختلف جماعتیں آپس میں اتحاد بناتی ہیں اور اپنے امیدواروں کو حمایت فراہم کرتی ہیں۔سکردو کی سیاست پر وفاقی حکومت کا خاصا اثر ہوتا ہے۔ وفاقی حکومت کی پالیسیوں اور فیصلوں کا سکردو کے عوامی مسائل پر براہ راست اثر پڑتا ہے۔ جب بھی وفاقی حکومت میں تبدیلی آتی ہے، تو سکردو کے لوگ نئی حکومت سے علاقے کے لیے بہتر سہولیات، ترقیاتی منصوبے، اور آئینی حیثیت کے حوالے سے اقدامات کی توقع کرتے ہیں۔سکردو میں بنیادی سہولیات جیسے پانی، بجلی، صحت اور تعلیم کی سہولیات کی کمی عوام کے لیے ایک بڑا مسئلہ ہے۔ سڑکوں کی خراب حالت اور سردیوں میں برف باری کے باعث آمدورفت میں مشکلات بھی لوگوں کی زندگی کو متاثر کرتی ہیں۔ مقامی سیاسی رہنما اور عوامی نمائندے ان مسائل کو حل کرنے کے لیے آواز اٹھاتے ہیں اور یہ مسائل ہر انتخاب میں ایک مرکزی نقطہ بنے رہتے ہیں۔سی پیک کے تناظر میں سکردو کی اقتصادی اہمیت بھی بڑھ گئی ہے۔ سکردو کے لوگ چاہتے ہیں کہ سی پیک کے تحت انہیں بھی روزگار، انفراسٹرکچر، اور ترقیاتی منصوبوں میں شامل کیا جائے۔ مقامی سطح پر یہ بات بھی کی جا رہی ہے کہ سی پیک منصوبے میں گلگت بلتستان کے لوگوں کا کردار زیادہ ہو تاکہ علاقے کی اقتصادی ترقی میں تیزی آئےیہاں شیعہ، سنی، اور اسماعیلی برادریاں آباد ہیں اورعمومی طور پر امن و سکون ہے اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا ماحول پایا جاتا ہے۔ سیاسی رہنما بھی اس ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کے لیے کام کرتے ہیں تاکہ علاقے میں امن قائم رہے۔سکردو کے لوگ آئینی حقوق، عوامی سہولیات، اور مقامی مسائل کے حل کے لیے اکثر احتجاجات اور دھرنوں میں شریک ہوتے ہیں۔ علاقائی اور قومی سطح پر مختلف تنظیمیں اور گروپ ان مطالبات کے لیے تحریکیں چلاتے ہیں۔ سکردو کے لوگ اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھاتے ہیں، اور یہ تحریکیں مقامی سیاست پر گہرا اثر ڈالتی ہیں۔سکردو کی سیاسی مستقبل میں آئینی حیثیت کے مسئلے، سی پیک منصوبوں میں شمولیت، اور عوامی سہولیات کی فراہمی پر توجہ مرکوز رہے گی۔ علاقے کے عوام آئینی حقوق، ترقیاتی کاموں، اور سیاسی استحکام کے حوالے سے زیادہ سرگرم ہیں، اور یہ عوامل مستقبل کی سیاست کا رخ متعین کریں گے۔سکردو کی سیاسی حالت میں علاقائی مسائل، آئینی حیثیت کا مسئلہ، اور عوامی ترقیاتی مطالبات اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ یہاں کے لوگ اپنے حقوق کے حوالے سے باخبر ہیں اور ملکی سیاست میں اپنی آواز شامل کرنے کے لیے سرگرم رہتے ہیں۔ مقامی اور وفاقی حکومتوں کو اس علاقے کے مسائل حل کرنے اور اسے ترقی کے دھارے میں شامل کرنے کے لیے خصوصی توجہ دینا ہوگی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں