۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
19 مئی، 2024ء کو ایرا ن کے صوبے مشرقی آذربایجان میں ہیلی کاپٹر حادثے میں ایرا نی صدر ابراہیم رئیسی اور اُن کے وزیرِ خارجہ سمیت ایرا نی آذربائجان کے گورنر کی ش ہادتوں سے اسرا ئیلی ٹیکنالوجی کی برتری اور مسلمانوں کی سائنس وٹیکنالوجی میں پسماندگی ایک بار پھر ثابت ہو گئی ہے!
اسی لئے تو میں ہر وقت اِس بات کا رونا روتا رہتا ہوں کہ مسلمان اقوام اپنے بچوں کو ترجیحی طور پہ سائنس وٹیکنالوجی سکھائیں کیونکہ انسانوں کا مستقبل اور قوموں کی ترقی وبقأ سائنس وٹیکنالوجی کے ساتھ وابستہ ہے، اور مُسلم اُمہ اِس وقت سائنس وٹیکنالوجی میں باقی دنیا سے بہت پیچھے اور دفاعی طور پہ کمزور اور معاشی وسیاسی طور پہ پسماندہ ہے!
ایرا نی صدر کے سکواڈ میں کُل تین ہیلی کاپٹرز موجود تھے لیکن اسرا ئیلی انٹیلی جنس اور ٹیکنالوجی نے صرف اُسی ہیلی کاپٹر کو شناخت اور نشانہ بنایا ہے جس میں ایرا ن کے صدر اور وزیرِ خارجہ موجود تھے!
اس حادثے کے بارے میں ایک اسرا ئیلی ٹوِیٹ نے 19 مئی کی صبح کو ہی سب کچھ واضح کر دیا ہے کہ اُن کے کسی ہدف میں اُس دن کسی ہیلی کاپٹر کا شکار کرنا شامل تھا، لہذا اب کسی شک وشبہے کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہ گئی کہ کس نے، کیسے اس تخر یب کاری پر عمل کروایا۔
اسرا ئیلی وار رُوم نے حادثے والے دن صبح 8 بج کے 58 منٹ پہ صرف ایک ہیلی کاپٹر کی ذُو معنی تصویر ٹوِیٹ کرکے اپنی ٹیکنالوجی کی برتری اور اپنے جنگی اہداف کا واضح طور پہ قبل از وقت اظہار کر دیا تھا کہ اُس دن کچھ نہ کچھ وہ کسی ہیلی کاپٹر کے ساتھ کرنے والے تھے۔ اور پھر ٹھیک اُسی دن، اُسی طرح ہوا جیسا ٹوِیٹ کرنے والے وار رُوم کو اپنے مشن کی کامیابی کا پورا یقین تھا۔
بلاشبہ موجودہ ایرا نی صدر اور مستقبل کے سپریم لیڈر کو ہلا ک کرکے اسرا ئیل نے ایرا ن پر بہت کاری ضرب لگائی ہے۔
یہ موسم کی خرابی اور قدرتی حادثہ ہرگز نہیں ہے کیونکہ تین میں سے صرف خاص ہیلی کاپٹر کے ساتھ ہی ایسا حادثہ پیش آنا ہمارے بہاولپور واقعے کے مماثل ہے۔
ایرا نی بھول گئے تھے کہ وہ اسرا ئیل کے ساتھ حالتِ جن’گ میں ہیں اور اُن کی قیادت ہر وقت اسرا ئیل کے راڈار پہ رہتی ہے۔ ایسے میں آذربائجان جیسے حساس علاقے میں کسی امکانی خطرے کی پرواہ کئے بغیر مستقبل کے سپریم لیڈر کو بھجوانا ایرا نی سیکیورٹی پر سوالیہ نشان ہے۔
انقلابِ ایرا ن کے بعد سے ایرا ن میں اقتدارِ اعلیٰ کا اصل مالک شیعہ روحانی رہبرِ اعلیٰ کو سمجھا جاتا ہے، اور پہلے روحانی رہبرِ اعلیٰ امام خمینی کے بعد اُن کے جانشین کے طور پہ اب اِس منصب پہ علی خا منائی صاحب فائز ہیں لیکن سابق چیف جسٹس آف ایرا ن ابراہیم رئیسی کو صدرِ اسلامی جمہوریہ ایرا ن بنا کر علی خا منائی کا جانشین اور ایرا ن کے تیسرے رہبرِ اعلیٰ کے طور پہ تیار کیا گیا تھا لیکن اسرا ئیل نے اپنی انٹیلیجنس اور ٹیکنالوجی کی مدد سے مستقبل کے ایرا نی روحانی رہبر (سُپریم لیڈر) کو نشانہ بنا کر ایرا ن میں قیادت کا بحران پیدا کر دیا ہے، اور اب ایرا ن کو علی خا منائی کے جانشین کے طور پہ فوری طور پہ کسی اور شخصیت کی تلاش اور اُس کی گرُومِنگ کرنی پڑے گی جسے تیسرے ایرا نی سپریم لیڈر کے طور پہ تیار کیا جا سکے!
میری اپنی زندگی میں میرے اپنے ملک پاکستان میں بھی دو بار ایسا ہو چکا ہے کہ ایک بار پاکستان کے ایک فوجی صدر جنرل ضیأ الحق کے ہیلی کاپٹر کو بھی ٹیکنالوجی کی مدد سے بہاولپور کے علاقے میں تباہ کرکے پاکستان کی قیادت کرنی والی اُس وقت کی بہت سی شخصیات کو ٹھکانے لگا دیا گیا تھا، اور پھر محترمہ بینظیر بھٹو کو بھی ایسی ہی کسی ٹیکنالوجی (لیزر گن) سے راولپنڈی میں ش ہید کیا گیا۔
بہاولپور سے اُڑنے والے بھی دو ہیلی کاپٹر تھے لیکن جنرل اسلم بیگ والے ہیلی کاپٹر کو عالمی ایجنڈے کے عین مطابق اسلام آباد پہنچا کر پاکستان میں نئے انتخابات کروا کے بینظیر بھٹو کو پاکستان اور عالمِ اسلام کی پہلی خاتون وزیراعظم بنوا دیا گیا جبکہ دوسرے ہیلی کاپٹر کو تباہ کر کے پاکستان کے فوجی سربراہ اور اُس کے ہراول دستے کو ٹیکنالوجی کی مدد سے دنیا سے ہی رخصت کر دیا گیا۔
ایرا ن اپنی خِفت مٹانے اور دنیا حقائق پر پردہ ڈالنے کے لئے جو مرضی کہتی رہے، اور صدر رئیسی کی ش ہادت کو بے شک اب خراب موسمی حالات اور قدرتی حادثے کے کھاتے میں ڈال دے لیکن حقیقت یہ ہے کہ تبریز میں بھی وہی کچھ ہوا ہے جو کچھ دنیا کے اکثر دہ شت گر دی کے واقعات میں اس سے پہلے ہو چکا ہے۔
اس سے قبل ایک ایرا نی نیو کلیئر سائنس دان کو بھی ایرا ن کے اندر فیس ڈیٹیکشن ٹیکنالوجی کی مدد سے آٹو میٹک ہتھیا روں سے نشانہ بنا کر ش ہید کر دیا گیا تھا۔
بغداد میں قا سم سُلیما نی کو بھی گائیڈِڈ ٹیکنالوجی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
لہذا اب ٹیکنالوجی کا زمانہ ہے اور ٹیکنالوجی ہی آپ کی طاقت اور دوسری اقوام پہ آپ کی برتری اور دنیا میں آزادی کی گارنٹی ہے۔
اسلام اور پیغمبرِ اسلام صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے آج سے ڈیڈھ ہزار سال پہلے اپنے جن گھوڑوں کو ہمہ وقت تیار رکھنے کا حکم دیا تھا، اُس سے مُراد عصرِ حاضر کے تقاضوں کے عین مطابق جنگی تیاری اور سامانِ حرب وضرب میں کمال حاصل کرتے رہنا تھا تاکہ مسلمانوں کو کوئی دوسری قوم یرغمال یا غلام کبھی بھی نہ بنا سکے لیکن افسوس کہ عصرِ حاضر کے تقاضوں، جدید علوم وفنون اور سائنس وٹیکنالوجی سے بے خبر مسلمان آج عالمی سطح پہ انتہائی قابلِ رحم حالت میں دوسری قوموں کے سیاسی و معاشی طور پہ غلام اور اپنے دفاع میں انتہائی کمزور اسی لئے ہیں کیونکہ ہم نے عصرِ حاضر کے تقاضوں کے عین مطابق اپنی طاقت یعنی سائنس وٹیکنالوجی حاصل نہیں کر رکھی جس کی وجہ سے ہمیں دشمن سے مات کھانی پڑ رہی ہے، اور چند لاکھ کی آبادی والا ایک صیہو نی ملک دو ارب آبادی والے ساٹھ اسلامی ممالک پہ محض اپنی اِقتصاد اور ٹیکنالوجی کی برتری کی وجہ سے بھاری ہے۔ اور عالمِ اسلام کا کوئی ملک اور کوئی بڑی شخصیت صیہو نیوں کی سٹیلائیٹ آنکھ، انٹیلی جنس سے پوشیدہ اور ٹیکنالوجی کی مار سے دور نہیں ہے، اور یہ تو کامن سینس کی بات تھی اسرا ئیل پر گزشتہ ماہ کے ڈرون حملو ں کے بعد سے ایرا نی قیادت چوبیس گھنٹے صیہو نیوں کی نگرانی اور ہِٹ لِسٹ پہ موجود تھی، اور اب جبکہ ایک انتہائی افسوناک واقعہ جب ہو ہی چکا ہے تو لوہے کو لوہے سے کاٹنے کے لئے مسلمان ممالک کو بھی اب ٹیکنالوجی کا توڑ برتر ٹیکنالوجی حاصل کرکے کرنا پڑے گا پلیز کیونکہ دشمن کے اوزاروں سے جب تک آپ کے اوزار بہتر نہیں ہوں گے، تب تک آپ کامیاب نہیں ہو سکتے، اور یہ چند لاکھ کی آبادی والے اسرا ئیل کی برتر ٹیکنالوجی ہی ہے کہ اسے مسلمان دنیا پہ کافی ساری برتری حاصل ہے۔
لہذا اب مُسلم اُمہ کو بھی یہ سوچنا ہے کہ وہ عصرِ حاضر کے تقاضوں کے مطابق سائنس وٹیکنالوجی والے اپنے گھوڑے تیار کر سکتے ہیں یا نہیں۔
اگر تو جواب اب بھی “نہیں” میں ہے تو پھر مزید تباہی وبربادی، بدترین غلامی اور بالادست قوموں کے رحم وکرم پر رہنے اور بہاولپور، بغداد، تہران اور تبریز جیسی ٹارگٹ کِلّنگ کا شکار ہوتے رہیں، ایک کے بعد دوسرے کی باری آتی رہے گی، معافی کسے کے لیے بھی نہیں ہوگی، اور پھر:
تمہاری داستاں تک نہ ہوگی داستانوں میں!