قائد حزب اختلاف گلگت بلتستان اسمبلی کاظم میثم نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ یکم نومبر 1948 گلگت بلتستان کی تاریخ کا جرائت مندانہ اور روشن باب ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپنے آباو اجداد کی جرائت و شجاعت کی تاریخ کو یاد رکھنا ہی کسی قوم کی ارتقا کا باعث ہے۔ جنگ آزادی گلگت بلتستان کے تمام مجاہدین کو سلام عقیدت پیش کرتے ہیں جنہوں نے ڈوگروں سے آزادی حاصل کی اور نظریاتی بنیاد پر پاکستان کے ساتھ الحاق کی۔ لیکن ان 75 سالوں نے وفاقی سیاسی جماعتوں نے گلگت بلتستان کی وفاداریوں کا صلہ محرومیوں اور مایوسی کی صورت میں دیا۔ آئین پاکستان کا حصہ بننے کے خواب دیکھتی تین نسلیں گزر گئیں لیکن وفاقی جماعتوں نے کبھی ایف سی آر، کبھی ایل ایف اور آرڈرز کے ذریعے اس خطے کے ساتھ سوتیلانا سلوک کیا۔ کبھی وفاقی حکومتوں کو توفیق نہیں ہوئی کہ وہ یہاں کی عوام کے امنگوں کے مطابق کوئی سیٹ اپ دینے کی بات کرے۔ ہمیشہ آرڈرز یا وقتی حل کے سبب احساس محرومی میں حد درجہ اضافہ ہوا ہے۔ اب بھی یہاں کے عوام کی مرضی کے بنا کوئی سیٹ اپ دینے کی بازگشت چل رہی ہے۔ یہاں کی مرضی کے بغیر کسی بھی سیٹ اپ کو قبول نہیں کریں گے۔ سیاسی جماعتیں سہولت کاری کرنے کی بجائے یہاں کے عوام کی نمائندگی کریں۔ بڑی سیاسی جماعتیں اپنی وفاق جماعت سے زیادہ اس خطے سے مخلص ہوجائیں۔ وفاقی جماعتوں نے مزید گلگت بلتستان سے کوئی مس ایڈونچر کیا تو گلگت بلتستان سے وفاقی سیاسی جماعتوں کا بوریا بسترا گول ہوجائے گا۔ کاظم میثم نے مزید کہا کہ مارشل لاء کی ایکسٹینشن ہو، رجیم چینج آپریشن ہو یا کوئی اور عوام مخالف عمل گلگت بلتستان کو ہی تختہ مشق بنایا جاتا رہا ہے۔ عوام مخالف فیصلوں کے سبب عوام کا اعتماد سیاسی لارڈ اور اداروں سے اٹھتا جا رہا ہے۔ آئندہ نسل جو کہ جوانوں پر مشتمل ہے انکو سنبھالنا یا خوف دلاکر خاموش کرنا اتنا آسان نہیں ہے۔ دوسری طرف اس خطے کی حساسیت کے پیش نظر بھی پیش بندیاں کرنی ہوگی۔ اپوزیشن لیڈر نے مزید کہا کہ ماضی میں یکم نومبر منانے والوں پر غداری کے مقدمے ہوئے تھے اب اس دن کو سرکاری سطح پر منایا جانا قابل تحسین اور اس بات کا اعتراف ہے کہ اس خطے کے عوام کے بارے میں رویے درست نہیں رہے ہیں۔ اب بھی یہاں زبردستی کے فیصلے تھوپنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس خطے کے عوام کو کوئی حب الوطنی کا سبق نہ سکھائے۔ ہم ان کے سپوت ہیں جنہوں نے مسلح جنگ کرکے اس خطے کو آزاد کرکے پاکستان کی جھولی میں ڈال دیا تھا اگر کہیں کمی کوتاہی ہے تو کوشش کرکے اس خطے کے عوام کو مشکوک کرنے والوں کی طرف سے ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ شیڈول فور یا غداری کے الزامات سے یہاں کے عوام کے جذبات مجروح ہیں۔ حقوق کے لیے آواز بلند کرنا اور جمہوری جدوجہد کرنا آئین پاکستان حق دیتا ہے۔ کرگل لداخ روڈ کی واگزاری کے لیے مطالبہ کو بھی دشمن سے ملایا جاتا ہے جبکہ واہگہ کشمیر یا دیگر بارڈر کی واگزاری عین حب الوطنی کہلاتی ہے۔ یہ تفریق ختم کرکے عدل و انصاف کی بالادستی قائم کرکے اور جمہوری اقدار کے فروغ سے ہی خطے کے عوام میں موجود غم و غصہ کم کیا جاسکتا ہے۔ 75 سالوں سے یہاں کے عوام پاکستان کا آئینی حصہ بننے کی راہ تک رہے ہیں۔ آج کا دن شہدائے جنگ آزادی اور مجاہدین سے تجدید عہد کا دن ہے۔ ہم نے ہر صورت میں اس خطے کو پاکستان کا آئینی حصہ بناکر دم لینا ہے۔
45