اسلام آباد ، تحریکِ نفاذِ فقۂ جعفریہ پاکستان کے سربراہ علامہ آغا سید حسین مقدسی کے برادرِ نسبتی سید مطلوب حسین شاہ نقوی مرحوم کی رسمِ چہلم مرکزی امام بارگاہ اسلام آباد میں ادا کی گئی جس میں علمائے کرام، ٹی این ایف جے اور اس کے ذیلی شعبہ جات کے عمائدین اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے جملہ مکاتب کے افراد نے شرکت کی۔ قرآن خوانی کے بعد مجلسِ عزا کا انعقاد ہوا۔ سربراہِ تحریک علامہ آغا سید حسین مقدسی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قرآنِ پاک عالمِ بشریت کیلئے سرچشمۂ رشد و ہدایت ہے، کتابِ الٰہی نے دستورِ الٰہی پر کاربند رہنے والوں کی کامیابی و کامرانی کی ضمانت دی ہے وہ تمام اقوام جو قرآن کے احکامات پر کاربند ہونگی وہ سر بلند رہیں گی۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے فلسطین پر مسلسل بربریت اورجارحیت عالمِ اسلام کیلئے لمحۂ فکریہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم ممالک اور اقوامِ متحدہ کٹھ پتلیوں کا کردار ادا کر رہے ہیں جبکہ امریکا سمیت کئی مغربی ممالک آگے بڑھ کر غاصب اسرائیلیوں کے ہاتھ مضبوط کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی درندگی کا دردناک صورتحال کا واحد حل یہ ہے کہ مسلم ممالک کے حکمران عالمی طاغوت سے اپنی باگ ڈور چھڑا کر ذاتِ پروردگار کو تھمائیں، اپنے خول سے باہر نکلیں اور کسی بھی مسلم و مظلوم ملک پر حملہ اور کسی انسان کے قتل کو نہ صرف حرام گردانیں بلکہ انسانیت پر حملہ تصور کِیا جائے۔ اگر اقوامِ متحدہ واقعی اس مسئلے کو مستقل بنیادوں پر حل کرانے میں سنجیدگی رکھتا ہے تو اسے بین الاقوامی طور پر مسلمہ دو ریاستی فارمولے پر عمل درآمد یقینی بنانا ہو گا۔ انہوں نے اس بات پر تشویش کا اظہار کِیا کہ اسرائیل نے غزہ کے ہسپتالوں، تعلیمی اداروں پر وحشیانہ بمباری جاری رکھی ہوئی ہے لیکن 40 ملکی اتحادی فوج خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ہر مظلوم کے حامی ہیں اور ظالم کے دشمن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹی این ایف جے کا نصب العین فلاحِ انسانیت کیلئے کام کرنا ہے اور مظلوم چاہے کسی خطے کا ہو اس کی تائید و حمایت ہمارا ایمانی شعار ہے۔ انہوں نے یہ بات زور دیکر کہی کہ اسلام ظالموں کے خلاف نبرد آزما ہونے اور مظلوموں کی مدد کا حکم دیتا ہے۔ مولائے کائنات حضرت علیؑ ابنِ ابی طالبؑ نے اپنے بڑے بیٹے امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام کو وصیت کی تھی کہ ظالم سے نفرت اور ستم رسیدہ مظلومین کی مدد کرنا لہٰذا ہر مظلوم کی مدد کرنا ہر مسلمان پر واجب ہے کیونکہ ظلم عظیم ترین گناہ ہے جسے خدا نے حرام قرار دیا ہے۔ قرآن نے اہلِ ستم کی سب سے زیادہ مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پر جغرافیائی سرحدوں کی طرح نظریاتی سرحدوں کی حفاظت بھی واجب ہے صہیونی طاقتوں کی جارحیت و بربریت پر عالمِ اسلام اور متحدہ اقوام نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے جو سوالیہ نشان ہے لہٰذا ان اداروں کو اپنے قول و فعل میں مطابقت پیدا کرتے ہوئے فوری حرکت میں آنا چاہیے اور ابلیسی قوتوں کو لگام دینی چاہیے، اسی صورت میں پوری دنیا کو نہ صرف امن کا گہوارہ بنایا جا سکتا ہے بلکہ انسانیت کو درپیش مصائب و آلام سے نجات دلا کر ہم عنداللہ عہدہ برآء ہو سکتے ہیں، دنیا کو امن کا گہوارہ بنانے کیلئے عالمی سرغنہ اور اسکے پٹھوؤں سے چھٹکارا حاصل کرنا ضروری ہے۔ اس عہد کا اعادہ کِیا کہ اسوۂ حیدرِ کرارؑ کی عملی پیروی کرتے ہوئے ظالمین سے بیزاری اور مظلومین کی نصرت و حمایت کیلئے عملی جد و جہد جاری رکھیں گے اور ہر قسم کی قربانی کیلئے ہمہ وقت تیار ہیں۔ انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ قرآن کسی ایک قوم، زمانے یا علاقے کیلئے نہیں بلکہ جس طرح ذاتِ الٰہی رب العالمین اور حضورِ اکرمؐ رحمۃ للعالمین ہیں اسی طرح قرآن ذکر للعالمین ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت قرآن کے پیغامِ امن و سلامتی کو عام کرنے کیلئے سب پر لازم ہے کہ وہ ہر قسم کی عصبیتوں اور کدورتوں کو کنڈم کریں، ظلم و بربریت سے برأت کریں اور مظلومین و مستضعفین کی حمایت کیلئے کلمۂ حق بلند کرنے سے ہرگِز گریز نہ کریں۔ انہوں نے قائدِ ملتِ جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسویؒ کے پاکیزہ اہداف کو سلامِ عقیدت پیش کرتے ہوئے باور کرایا کہ آقائی موسویؒ اپنی پوری زندگی اتحادِ بین المسلمین کیلئے عملی طور پر کوشاں رہے جنہوں نے میلاد النبیؐ اور عزاداری کے جلوسوں کو شوکتِ اسلام کے عظیم مظاہرے قرار دیا کیونکہ میلاد النبیؐ نانا محمدِ مصطفیٰؐ اور عزاداری نواسے امام حسینؑ کی یادگار ہیں جنہیں دنیا کی کوئی طاقت بند نہیں کر سکتی۔مجلس سے ذاکر ذیشان عالم، ذاکر ثقلین عباس بخاری اور دیگر ذاکرین نے بھی خطاب کِیا۔ مجلسِ عزا کے اختتام پر ماتمداری کی گئی۔ بعد ازاں مرحوم کے ایصالِ ثواب کیلئے اجتماعی دعا کی گئی۔ نظامت کے فرائض سید بو علی مہدی اور سید صبیر علی نقوی نے سر انجام دیے۔