وفاق اور گلگت بلتستان

وفاق کا گلگت بلتستان پر خاصا گہرا اثر ہے، کیونکہ گلگت بلتستان کو اب تک پاکستان کا باقاعدہ آئینی صوبہ تسلیم نہیں کیا گیا ہے اور اس خطے کے معاملات براہ راست وفاقی حکومت کے زیر نگرانی ہیں۔ اس علاقے کی آئینی حیثیت، انتظامی امور، ترقیاتی منصوبے، اور سلامتی کے مسائل سمیت بہت سے معاملات پر وفاقی حکومت کا اثر و رسوخ واضح طور پر دیکھا جاتا ہےگلگت بلتستان کو پاکستان کے چار آئینی صوبوں کی طرح مکمل آئینی حقوق حاصل نہیں ہیں۔ یہاں کے لوگوں کو قومی اسمبلی اور سینیٹ میں نمائندگی نہیں دی گئی، جس کی وجہ سے ان کے آئینی حقوق محدود ہیں۔ اس آئینی حیثیت کے تعین کے لیے وفاقی حکومت مختلف ادوار میں مختلف فیصلے کرتی رہی ہے۔ حالیہ برسوں میں اس حوالے سے متعدد حکومتی کمیشن اور آرڈرز سامنے آئے ہیں، جن میں گلگت بلتستان آرڈر 2018 اور آئینی حقوق دینے کے حوالے سے مختلف تجاویز شامل ہیں۔ لیکن اس مسئلے کا کوئی حتمی حل نہ ہونے کی وجہ سے عوام میں عدم اطمینان پایا جاتا ہےبجٹ زیادہ تر وفاقی حکومت فراہم کرتی ہے۔ یہ فنڈز ترقیاتی منصوبوں، سڑکوں، اسپتالوں، اور تعلیمی اداروں کے قیام کے لیے مختص کیے جاتے ہیں۔ وفاقی حکومت کے زیر انتظام پاکستان پیپلز ورکس پروگرام پی پی ڈبلیو پی اور پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام پی ایس ڈی پی جیسے منصوبے گلگت بلتستان کی ترقی میں کردار ادا کرتے ہیں۔ تاہم، مقامی لوگوں کا مطالبہ ہے کہ انہیں بجٹ کی تقسیم اور استعمال میں مزید خود مختاری دی جائے تاکہ مقامی مسائل کو بہتر طور پر حل کیا جا سکے چین پاکستان اقتصادی راہداری سی پی ای سی  میں گلگت بلتستان کا اہم کردار ہے، کیونکہ یہ راہداری چین سے پاکستان میں داخلے کا دروازہ ہے۔ سی پیک منصوبوں میں گلگت بلتستان کی شمولیت نے علاقے کو ترقی اور معاشی مواقع کے حوالے سے نئی امیدیں دی ہیں، لیکن اس کے ساتھ ساتھ وفاقی حکومت کے اثرات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ مقامی لوگوں کا مطالبہ ہے کہ سی پیک میں ان کے لیے زیادہ مواقع فراہم کیے جائیں اور علاقے کے وسائل سے مقامی آبادی کو بھی فائدہ پہنچے گلگت بلتستان کے انتظامی امور بھی زیادہ تر وفاق کے زیر انتظام ہیں۔ گلگت بلتستان کونسل اور چیف سیکرٹری وفاق کی نمائندگی کرتے ہیں، اور اکثر اعلیٰ عہدوں پر وفاق سے افسران تعینات کیے جاتے ہیں۔ قانونی مسائل کے حل اور انصاف کے معاملات میں بھی وفاقی اثرات نمایاں ہیں۔ گلگت بلتستان کی اپنی ایک الگ عدالت ہے، مگر سپریم کورٹ آف پاکستان کی بعض حدود یہاں لاگو ہوتی ہیں وفاقی حکومت گلگت بلتستان میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے سلامتی کے ادارے تعینات کرتی ہے۔ ماضی میں فرقہ وارانہ مسائل کی وجہ سے گلگت بلتستان کے بعض علاقوں میں کشیدگی رہی ہے، اور وفاقی حکومت اس خطے میں امن کے قیام کے لیے سکیورٹی فورسز کو متحرک رکھتی ہے۔ تاہم، مقامی طور پر یہ مطالبہ بھی کیا جاتا ہے کہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کے لیے وفاقی حکومت یہاں کے مسائل کو سیاسی اور معاشرتی پہلو سے دیکھےوفاقی حکومت کی مداخلت گلگت بلتستان کی سیاست پر بھی اثر انداز ہوتی ہے۔ گلگت بلتستان میں ہونے والے انتخابات میں اکثر قومی جماعتوں کی بھرپور مداخلت ہوتی ہے، جیسے پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان تحریک انصاف، اور پاکستان پیپلز پارٹی۔ وفاقی حکومت اپنے من پسند امیدواروں کی حمایت کرتی ہے، جس سے مقامی سیاسی جماعتوں اور رہنماؤں میں عدم اطمینان پایا جاتا ہے۔گلگت بلتستان کی معیشت میں سیاحت کا اہم کردار ہے، اور وفاقی حکومت اس شعبے کی ترقی کے لیے اقدامات کرتی ہے۔ وفاق کی جانب سے ویزا پالیسی میں نرمی اور انفراسٹرکچر کی بہتری کے منصوبے اس خطے کی معیشت پر مثبت اثرات ڈالتے ہیں۔ سیاحت میں اضافے سے مقامی کاروبار میں ترقی ہوئی ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ ماحولیات اور قدرتی وسائل کے تحفظ کے حوالے سے بھی مسائل درپیش ہیں گلگت بلتستان کے عوام اکثر اپنے آئینی حقوق اور مسائل کے حل کے لیے احتجاجی تحریکیں شروع کرتے ہیں۔ ان تحریکوں کا مقصد وفاقی حکومت کو علاقے کی ضروریات اور مسائل کی طرف توجہ دلانا ہوتا ہے۔ مختلف جماعتیں اور تنظیمیں گلگت بلتستان کے عوام کے حقوق کے لیے آواز اٹھاتی ہیں، جیسے آئینی صوبے کا درجہ، بجٹ میں اضافہ، اور ترقیاتی منصوبوں میں مقامی شمولیت گلگت بلتستان کا ماحول اور قدرتی وسائل بہت قیمتی ہیں۔ تاہم، موسمیاتی تبدیلیوں، گلیشیئر پگھلنے، اور جنگلات کی کٹائی جیسے مسائل میں وفاقی حکومت کی مداخلت ضروری ہے۔ وفاقی ادارے مختلف ماحولیاتی منصوبے چلا رہے ہیں، لیکن مقامی سطح پر زیادہ شمولیت کی ضرورت ہے تاکہ قدرتی وسائل کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے وفاق کا گلگت بلتستان پر اثر بہت وسیع اور گہرا ہے۔ آئینی حیثیت، ترقیاتی منصوبے، سلامتی، اور عوامی مسائل جیسے معاملات میں وفاق کا کردار اہمیت رکھتا ہے، لیکن اس کا منفی پہلو یہ ہے کہ مقامی لوگ اکثر اپنی خود مختاری اور نمائندگی سے محروم محسوس کرتے ہیں۔ جب تک گلگت بلتستان کو آئینی صوبہ نہیں بنایا جاتا، تب تک وفاق اور علاقے کے درمیان یہ مسائل جاری رہیں گے۔